Orhan

Add To collaction

محبت نہیں عشق یے

محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر7

کیا حدیب چلا گیا نوکر کی بات سن کر طاہر صاحب نے اپنے دل پر ہاتھ رکھا اور نیچے بیٹھتے  چلے گئے طاہر کیا ہوا بھائی صاحب کیا ہوا آپکو ان کو دیکھ کر انور صاحب اور طاہرہ بیگم ان کی طرف بڑھے تھے اور نوکر کے ساتھ مل کر انور صاحب نے انھیں بیڈ پر لٹایا تھا وہ  ماہروش کو پکار رہے تھے کے اتنے میں ماہروش کمرے میں داخل ہوئی با با بابا یہ کیا ہو گیا ابھی مجھے نوکرانی نے بتایا کے تمہارے بابا کی طبیعت ٹھیک نہیں کیا ہوا بابا اپکو  حدیب حدیب حدیب اس کے بابا نے حدیب کا نام پکارنا شروع کر دیا ان کی زبان سے حدیب کا نام سنتے ہی اسکا دماغ گھوما اس نے یہاں وہاں دیکھا پر اسے حدیب کہیں نظر نہیں آیا طا طا  طایا جان حدیب کہاں ہہیں اس نے نرمی سے پوچھا تھا مگر انور صاحب کچھ نا بولے طایا جان میں پوچھ رہی ہوں حدیب کہاں ہیں مگر دوسری طرف خاموشی تھی طائی جان آپ بتائیں نا حدیب کہاں ہیں اس بار ماہروش چیکھی تھی وہ وہ گھر پر نہیں ہے طائی جان اپنے آنسوں چھپاتی ہوئیں بولیں تھیں وہ ضروری کام سے باہر گیا ہوگا اا جائے گا  طائی جان اس سے زیادہ خود کو تسلی دیں رہی تھی ۔ گھر پر نہیں ہیں کیا مطلب آج شادی ہیے ہماری میں فون کرتی ہوں وہ اا جایں گے  ماہروش نے خود کو حوصلہ دیتے ہوئے کہامیرا فون میرے کمرے میں ہوگا وہ دونوں ہاتھوں سے اپنا بھاری لہنگا سنبھالتی ہوئی اپنے کمرے کی جانب بھاگنے لگی رونے  کی وجہ سے کاجل آنکھوں سے باہر آچکا تھا چہرا بلکل لال ہو چکا تھا مہمان تو  سب  باہر تھے لیکن کچھ لوگ جو اندر تھے دلہن کی یہ حالت دیکھ کر دنگ رہ گئے  ۔ ماہروش اپنے کمرے میں داخل ہوئی  میرا فون کہا وہ چلانے لگی اس نے کمرے کا حشر کر دیا آخر اسے دراز کے اندر سے اپنا  فون مل گیا اس نے جلدی سے حدیب کا نمبر ڈائل کیا اور  ساتھ ہی اپنا اوپر والا ہونٹ   دانتوں تلے دبا لیا حدیب فون اٹھاؤ اس کی آنکھوں سے آنسوں بے دردی سے بہہ رہے تھے  نہیں اٹھائے گا وہ فون ہم نے لاکھ بار کوشش کی ہے طائی جان جو اس کے پیچھے ائیں تھی روتے ہوئے بولیں ۔ وہ مجھے ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ صرف چھپ گئے ہیں میں انھیں ڈھونڈ لوں گی ماہروش نے فون ایک طرف پھینکا اور طائی جان کے سامنے ان کے ہاتھ پکڑ کر بولی میں میں ابھی ان کے کمرے میں جا  کر  دیکھتی ہوں ماہروش حدیب کے کمرے کی جانب بڑی تھی ماہروش کا دوپٹا اس  کے کمرے کے دروازے کے ساتھ اٹک  گیا اس نے چھڑوانے کی کوشش کی مگر کامیاب
 نا ہوسکی اس نے اپنا  دوپٹہ  وہی  اتار کے پھینک دیا اور دیوانہ وار حدیب کے کمرے کی طرف بڑہی تھی جو مہمان باہر تھے اب وہ  بھی اندر اا چکے تھے اور  ماہروش کو اس طرح دیکھ کر چہمگوئیاں کرنے لگے  ماہروش بھاگ کر سیڑھیاں چڑھ رہی تھی کے اچانک اس کا پاؤں پھسلا گیا وہ گر گئی مگر وہ دوبارہ اٹھی اور بھاگنے لگی ۔ حدیب حدیب وہ اسکے کمرے میں  جاکر دیکھنے لگی مگر حدیب کہیں نہیں تھا اس کا ضروری سامان بھی غائب تھا  نہیں حدیب مجھے چھوڑ کر نہیں جا سکتا  وہ نیچھے بیٹھ کر رونے لگی وہ چیخ چیخ کر رو رہی تھی طائی جان نے اسے اا کے سمبھالا وہ طائی جان کی گود میں چھپ کر رو رہی تھی اور طائی  جان اسے دلاسے دے رہیں تھیں

   1
0 Comments